مکمل کہانی | ناظرین کو کچھ نا کچھ سبق حاصل ہو

 مکمل کہانی



میرا نام شبانہ ہے اور میری عمر بیس سال ہے یہ واقعہ اس لیے سنا رہی ہوں تاکہ اس سے ناظرین کو کچھ نا کچھ سبق حاصل ہو ، پانچ سال پہلے جب میں پندرہ برس کی نوجوان لڑکی تھی تو انہی دنوں میٹرک کا امتحان پاس کر کے میں فارغ ہو گئی ، اوپر سے گرمیوں کی چھٹیاں آ گئیں اور میں نے امی سے کہا کہ میں اپنی خالہ نورین کے پاس کچھ دنوں کے لیے جانا چاہتی ہوں ، میری ایک ہی خالہ ہے جو کہ بہاولپور کے ایک گاؤں میں رہتی ہیں ان کی شادی چند سال پہلے اس وقت ہوئی تھی جب میں چھٹی جماعت کی طالبہ تھی ، اب تو خالہ کا دو سال کا ایک بیٹا بھی تھا خیر کچھ دیر کی ضد کے بعد امی نے مجھے خالہ کے ہاں جانے کی اجازت دے دی اور بھائی مجھے خالہ کے گھر چھوڑ کر واپس چلا گیا، میری خالہ مجھے اپنے گھر دیکھ کر بہت خوش ہوئی اور اس نے صاف کہہ دیا کہ اب آئی ہو تو ایک مہینے سے پہلے واپس جانے نہیں دوں گی ، بس آرام سے میرے پاس رہو اور میرے بیٹے کو سنبھالا کرو ، مجھے تو پہلی نظر میں خالہ کا چھوٹا سا گول مٹول سا بیٹا بہت پیارا لگا تھا لیکن خالو مجھے بہت عجیب سا لگا تھا اس کے چہرے سے ایک عجیب سی خباثت ٹپکتی تھی اور خوف محسوس ہوتا تھا، کسی وقت تو میں ان کے چہرے کو دیکھ کر ڈر سی جاتی تھی، نا جانے خالہ جو کہ خود اتنی حسین تھی اس کے دام میں کیسے پھنس گئی تھی اور اس سے شادی کر بیٹھی تھی، چونکہ گرمیاں تھیں اس لیے خالو رات کو چھت پر اکیلے سوتے تھے اور میں اور خالہ نیچے صحن میں پنکھا چلا کر سو جاتی تھیں اور خالہ کا چھوٹا شیطان بھی میرے ساتھ ہی سوتا تھا وہ دو سال کا تھا لیکن میرے ساتھ کافی مانوس ہو گیا تھا پہلی رات میں نے ایک عجیب واقعہ دیکھا ، رات کا پتا نہیں کون سا وقت تھا کہ میری آنکھ کھل گئی دیکھا تو خالہ اپنے بستر پر نہیں تھی پہلے تو میں نے سمجھی کہ شاید خالہ پیشاب کرنے گئی ہوں لیکن کافی دیر گزرنے کے بعد بھی وہ واپس نا آئیں تو مجھے ڈر لگنے لگا ، خالہ کا چھوٹا بیٹا میرے ساتھ لیٹا بے خبر سو رہا تھا میں اٹھ کر بیٹھ گئی اور چپل پہن کر پہلے واش روم میں گئی لیکن خالہ وہاں نہیں تھی پھر میں نے اوپر چھت پر جانے کا سوچا ، لیکن اندر سے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کیا معلوم اوپر خالو جاگ رہا ہو اور میرے بارے میں کیا سوچے، کیونکہ میں آپ کو پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ مجھے خالو کی شخصیت عجیب پر اسرار سی لگی تھی وہ سارا دن مجھے عجیب سی نظروں سے دیکھتا رہتا تھا لیکن جب میں ان کو دیکھتی تو وہ مسکرانے لگتا تھا خالہ ان کے سامنے کم ہی بات کرتی تھیں اور مجھے یوں محسوس ہوتا تھا جیسے خالہ ان سے ڈرتی ہوں لیکن ایک بات یہ بھی تھی کہ خالو نے گھر میں خالہ کو وہ ساری آسائشیں مہیا کر رکھی تھیں جس کی کسی بھی عورت کو خواہش ہو ، خیر اب میں نے دبے قدموں چھت پر جانے کا سوچا تاکہ معلوم کر سکوں کہ خالہ وہاں ہیں یا نہیں ، چناچہ میں دبے قدموں چھت پر چڑھنا شروع ہو گئی

Post a Comment

Previous Post Next Post

Blog ads