زندگی جب روٹین بن جائے ۔ اپنی زندگی میں گزرے ایسے لمحات

 زندگی جب روٹین بن جائے ۔۔۔۔


وہی دن ہیں جو گھوم پھر کر واپس آتے رہتے ہیں۔  ایک ہفتہ ختم ہوتا ہے تو دوسرا ہفتہ شروع ہو جاتا ہے۔ اور کام کاج وہی: کام پر جانا، بچوں کو سکول  چھوڑنا لانا،  گھر کی سبزی آٹا اور پھر نیند۔



ہفتے کا اختتام حسب معمول  والدین کے گھر ملنے آنے جانے پر ہوتا ہے۔ یا دوستوں کو ملنے پر اور پھر سے وہی روٹین شروع ہو جاتی ہے۔  دنوں پر پھیلا ہوا ایک سلسلہ ہے  جو کسی اور چیز سے نہیں ہماری عمروں سے چل رہا ہے، ہماری زندگیوں سے منفی ہو رہا ہے۔ 


ہم سب ہی، اس میں کوئی شک نہیں کہ  ان یکساں دنوں اور ان دنوں کی یکساں  روٹین سے اکتاتے  بھی ہیں۔۔۔ لیکن انہی دنوں کے گزر جانے پر حسرت اور افسوس بھی کرتے ہیں۔ 


اور ہمیں اس علم الیقین کا پتہ بھی ہے کہ یہ  ممل اور بورنگ گزر رہے دن جیسے بھی ہیں ، ہیں تو ہماری زندگی کا حصہ ہی ، جو گزر گئے تو پھر کبھی واپس نہیں لوٹیں گے۔ 


بس اسی لیئے : ہمیں چاہیئے کہ کم از کم قران کی تلاوت ہم سے کبھی بھی ناغہ نہ ہو بھلے کیسے ہی ہم مصروف یا فارغ رہیں۔ روزانہ کی تسبیحات ہماری روٹین کا حصہ ہوں، ایسی تسبیحات جو اللہ کی بڑائی، استغفار، تکبیرات اور آقا علیہ السلام پر درود و صلوات پر مشتمل ہوں، دعائیں ہوں ہمارے اپنے لیئے، ہمارے والدین کیلیئے، ہماری آل اولاد اور دوست و احباب کیلیئے۔ 


اب بھلے ہمارے دن روٹین سے بھی گزرے ہوں، کچھ تو یاد رہے گا کہ ہم نے ان دنوں میں کلام پاک کی تلاوت کی تھی اور کچھ دیگر اچھے اعمال کیئے تھے۔ ایسے اعمال جو ہمارے ان ممل اور بورنگ دنوں کی بھی کمائی بن ٹھہرے۔ ایسے اعمال جو ہماری آخرت کو اچھا بنائیں گے۔ یہ ایسے دن ہونگے جن کا شمار ہمارے اچھے دنوں میں شمار ہوگا اور جن کے گزر جانے کی ہمیں کوئی حسرت یا ندامت و پشیمانی نہ ہوگی۔ 


 ایک بات یاد رکھنی ہے کہ جنتیوں کو کسی چیز اور کام کی حسرت نہیں ہوگی لیکن وہ  اپنی زندگی میں گزرے ایسے لمحات پر ضرور حسرت اور ندامت کیا کریں گے جو انہوں نے اللہ کی یاد سے غافل رہ کر گزارے ہونگے ۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post

Blog ads