ترکی_میں_ہلالِ_عثمانی_کی_فتح : طیب اردوغان ایک اور فتح کے بعد کیا کریں گے؟

 ترکی_میں_ہلالِ_عثمانی_کی_فتح



آج عالمِ اسلام کے لیے پرمسرّت لمحہ ہے، تبریک و تہنیت کی گھڑی ہے، سجدوں اور شیر کی تقریب ہے، عثمانی روایات کے امین رجب طیب اردوغان جیت گئے ہیں، کلیسائیوں کے منظور نظر کردوغلو جرگے سے باہر ہوگئے ہیں، شراب کی بوتلیں مرجھا گئی ہیں اور مومنین کی پیشانیاں اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہیں، یہ صرف اردوغان کی نہیں بلکہ ترکی میں ہلالِ عثمانی کی جیت ہے، فلسطینی کاز کی فتح نیز بازنطینی اور صہیونی ریشہ دوانیوں کی شکست ہے، عالمِ اسلام کے لیے اللہ کی طرف سے مثبت خبر اور پرامید رہنے کی تسلّی ہے، ترکوں نے اردوغان کو بجا طور پر صدر منتخب کر کے " ترک دانا " کی واقعی نظیر پیش کی ہے ۔
یقینًا ہمارے کمالسٹ لبرل برادران بھی تکلیف کےساتھ ہی سہی صدر محترم کے سامنے سرخم تسلیم کریں گے کہ ان کے قبلہ و کعبہ امریکہ میں بھی یہی نظام نافذ ہے جسے جمہوریت کا مائی باپ بتلایا جاتا ہے،
دراصل مغربی سوراج غروب ہورہاہے، اہل مغرب کے اقتصادی سامراج اور معاشی سوراج کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں، برٹش پارلیمینٹری سسٹم کی غیر فطری کھڑکیاں دم توڑ رہی ہیں،
ابھی چند برسوں قبل مغربیوں کا دماغ اور فکری سرغنہ سمجھے جانے والے برطانیہ نے یوروپی یونین میں خود اپنے ہاتھ سے بریگزٹ کے حق میں ووٹ دے کے متحدہ یوروپی ممالک اور غیر انسانی استعمار پر کاری ضرب لگائی ہے، بریگزٹ کے ذریعے برطانوی ایگزٹ کا کرنٹ اس بات کا کھلا ثبوت تھا کہ مغرب اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکاہے، ایسے میں بھلا وہ ان ترکوں کی ترقیات کیوں کر برداشت کرسکتا ہے جن کے خاتمے کے لیے یہ سینکڑوں سالوں پر مشتمل *" مقدس عیسائی مشن "* برپا تھا؟
مغرب اور مغربی ہمنوا اپنے لبرل اور میڈیائی دستے سمیت اس وقت پوری طاقت صرف کررہے ہیں کہ اردوغان کی کردار کشی کی جائے اور اسلام پسندوں کی فتح کو مشکوک کردیا جائے، اس وقت یہ پروپیگنڈہ پرزور ہے اور اس کے پیادے وہی ہیں جو ہر موقع پر اہل حق کی راہ میں خنجر لہراتے نظر آتے ہیں ۔
*آج کے ترکی کا رجب طیب اردوغان، عدنان میندریس جیسے ہزاروں شہدا کے خون کا امین ہے، عثمان غازی، سلیمان قانونی، خیرالدین باربروس اور سلطان عبدالحمید کی عزت کرنے اور ان سے محبت کرنے والا لیڈر ہے، وہ لیڈر ایسا ہے جس کے گرم سینہ میں امت پنے کا دل دھڑکتا ہے،، وہ کبھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں فریڈم فلوٹیلا ہوجاتا ہے، تو کبھی اس کی ملّی حمیّت اسرائیلی صدر کو بھرے اسٹیج پر منہ تکتا چھوڑدیتی ہے*
*وہ کبھی مصر کے اخوانیوں کے لیے اخوت اسلامی کا نشان بن جاتاہے: تو کبھی: بنگلہ دیشی تحریکیوں کے لیے حریت کی للکار ہوجاتا ہے*
*وہ کبھی دوغلے دنیوی سامراج کے دھتکارے ہوئے شامی رفیوجیوں کے لیے انسانی و ایمانی دسترخوان بن جاتاہے: تو کبھی: اس کی خدا ترس بیگم برمی مظلوموں کے کیمپ میں مظلوم مسلمانوں پر سایہ فگن ہوتی ہے، ان سے بغلگیر ہوتی ہے، اور انسانیت پر بدترین بربریت کے سفاک مناظر سے پھوٹ پڑتی ہے،*
*وہ کبھی ایوان میں تدبیر ملکی کی عہد ساز نظیر ہوتاہے ‌: تو کبھی: میدان جنگ میں سپہ گری کی تاریخ رقم کرتاہے*
*رجب طیب اردوغان مرد آہن ہے وہ کاغذی اندیشوں سے کہیں زیادہ میدانی تدابیر کو چیلینج کرتاہے، اس کی دانشمندانہ قیادت نے جس عزیمت و استقامت کے ساتھ مسلح بغاوت کو روند ڈالا تھا، اسی وقت تاریخ میں رقم ہوچکا تھا کہ: اردوغان کی قیادت میں وہ لوہا ہے جو کبھی خالد ؓ، زنگی، ایوبی اور بن قاسم کے عزائم میں ہوا کرتاتھا ۔ اردوغان ان اہل خیر مجاھدین کے سالار ہیں جن کی زندگیاں ملت کا عظیم سرمایہ ہیں، عزیمت و استقامت، خلوص و وفا کے نغمے ان کے قول و عمل سے پھوٹتے ہیں۔*
آج کے ترکی کا ہر سورج اپنی ہر ہر کرن سے شعور و آگہی کے جلوے بکھیرتا ہے، جدید ترکی کے عہدِ نو کو سلام، ترکوں کی نویدِ ظفر کو سلام:


شاعر کی زبانی سنیں تو:
"خطہء قسطنطنیہ یعنی قیصر کا دیار
مہدئ امت کی سطوت کانشانِ پائیدار،
صورتِ خاک ِ حرم یہ سرزمین بھی پاک ہے
آستان ِ مسند آرائے شہِ لو لاک ہے،
نکہت ِ گُل کی طرح پاکیزہ ہے اس کی ہوا
تربتِ ایّوب انصاری سے آتی ہے صدا،
*ائے مسلمان!* ملّتِ اسلام کا دل ہے یہ شہر
سیکڑوں صدیوں کی کشت وخوں کاحاصل ہےیہ شہر

Post a Comment

Previous Post Next Post

Blog ads