پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی 2023

 پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی دیکھنی ہو تو ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ پہلے چھے ماہ کا ڈیٹا ہی صورتحال واضح کر دیتا یے جبکہ بقیہ تین ماہ تو ان سے کہیں زیادہ بدتر ہیں ۔



مارچ 2022 ء میں مہنگائی کی مجموعی شرح 12.7فیصد تھی جو اکتوبر2022ء میں بڑھ کر 26.6فیصد پر پہنچ گئی۔
چھ ماہ کے دوران ٹرانسپورٹیشن64 فیصد، تعلیم سات فیصد،ادویات15فیصد،ملبوسات اور جوتے17فیصد، بجلی ، گیس وپیٹرولیم مصنوعات 15فیصد، تعمیراتی سامان29 فیصد،تفریحی سرگرمیاں 27 فیصد اور ہوٹلنگ و ریسٹورنٹس میں کھانے پینے کے اخراجات میں 33فیصد اضافہ ہوا۔
محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت ٹماٹر 219 فیصد، پیاز 167 فیصد، چنے 70 فیصد، دالیں 65 فیصد، بیسن 62 فیصد، سرسوں کا تیل 61 فیصد، ثابت مسور 61 فیصد، سبزیاں 59 فیصد، کوکنگ آئل 58 فیصد، دال ماش 55 فیصد، گھی 53 فیصد، ثابت مونگ 50 فیصد، گندم 46 فیصد، چائے 42 فیصد، چاول 41 فیصد، آٹا 37 فیصد، دودھ 30 فیصد ، گوشت 25 فیصد، آلو 21 فیصد، مچھلی 15فیصد اور چکن 12فیصدمہنگا ہوا۔
محکمۂ شماریات کے ریکارڈ کے مطابق، مارچ 2022ء میں ایک کلوگرام آٹے کی قیمت 60 سے 70 روپے، گھی 350 سے 410 روپے، چینی 95 سے 100 روپے، باسمتی چاول 150 سے 170 روپے اور ایک لیٹر دودھ کی قیمت 110سے 120روپے تھی ۔ تاہم چھ ماہ کے مختصر عرصےمیں ایک کلو گرام آٹے کی قیمت 110 سے 120 روپے، گھی 450 سے 600 روپے، چینی 90 روپے، باسمتی چاول 200 سے 250 روپے اور ایک لیٹر دودھ کی قیمت 130 سے 140روپے تک چلی گئی۔
دوسری طرف ملکی خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے خام مال کی قیمتوں کے علاوہ درآمد اور تیار کی جانے والی اشیا کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ واقع ہوا جس سے انڈسٹریز بند ہونے لگی جب کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں ساڑھے 16فیصد کمی ہوئی

Post a Comment

Previous Post Next Post

Blog ads